بھلا کہہ دیا یا برا کہہ دیا
جسے جو بھی اچھا لگا کہہ دیا
اسی بات پر وہ بگڑنے لگے
کہ ہم نے انہیں چاند سا کہہ دیا
مری آنکھ کچھ ایسی بھرما گئی
دھوئیں کو بھی میں نے گھٹا کہہ دیا
خدا ہی سمجھنے لگے خود کو تم
کسی نے جو تم کو خدا کہہ دیا
جسے سن کے آپ اتنے ناخوش ہوئے
وہ ہم بھی سنیں ہم نے کیا کہہ دیا
کیا ضبط ہونٹوں پہ میں نے بہت
نگاہوں نے سب ماجرا کہہ دیا
سنی دل سے راناؔ جب اس نے غزل
تو خوش ہو کے صد مرحبا کہہ دیا

غزل
بھلا کہہ دیا یا برا کہہ دیا
رانا گنوری