بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے
ہم آنسوؤں کی طرح مسکرانے والے تھے
ہمیں نے کر دیا اعلان گمرہی ورنہ
ہمارے پیچھے بہت لوگ آنے والے تھے
انہیں تو خاک میں ملنا ہی تھا کہ میرے تھے
یہ اشک کون سے اونچے گھرانے والے تھے
انہیں قریب نہ ہونے دیا کبھی میں نے
جو دوستی میں حدیں بھول جانے والے تھے
میں جن کو جان کے پہچان بھی نہیں سکتا
کچھ ایسے لوگ مرا گھر جلانے والے تھے
ہمارا المیہ یہ تھا کہ ہم سفر بھی ہمیں
وہی ملے جو بہت یاد آنے والے تھے
وسیمؔ کیسی تعلق کی راہ تھی جس میں
وہی ملے جو بہت دل دکھانے والے تھے
غزل
بھلا غموں سے کہاں ہار جانے والے تھے
وسیم بریلوی