EN हिंदी
بھڑک اٹھا ہے الاؤ تمہاری فرقت کا | شیح شیری
bhaDak uTha hai alaw tumhaari furqat ka

غزل

بھڑک اٹھا ہے الاؤ تمہاری فرقت کا

ابرار حامد

;

بھڑک اٹھا ہے الاؤ تمہاری فرقت کا
نہیں ہے تم پہ اثر پھر بھی کیوں محبت کا

معانی ہی تو نہیں کیا بدل گئے اس کے
وفا کو نام جو دیتے ہو تم اذیت کا

تمہی بتاؤ مرے ہو گے اور کیسے تم
علاج عجز بھی نکلا نہیں رعونت کا

کسی کو پا لیا تم نے تو چھوڑ کر مجھ کو
کوئی علاج تو کر دو مری بھی حسرت کا