EN हिंदी
بھاڑے کا اک مکاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے | شیح شیری
bhaDe ka ek makan hun mujhko KHabar nahin hai

غزل

بھاڑے کا اک مکاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

تری پراری

;

بھاڑے کا اک مکاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے
اپنا ہی مہماں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

کوئی بتائے مجھ کو زندہ ہوں مر چکا ہوں
گر ہوں تو میں کہاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

کچھ بھی نہیں بچا ہے بس دور تک خلا ہے
کیا میں ہی آسماں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

تم میرے درمیاں ہو مجھ کو پتہ ہے لیکن
میں کس کے درمیاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

کچھ سو عرب ستارے مجھ میں ہیں دفن یعنی
میں ایک کہکشاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

اپنے ہی ذہن و دل پر چھایا ہوا ہوں کب سے
بادل ہوں یا دھواں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

کوئی خیال ہوں میں یا پھر سوال ہوں میں
میں کون سا سماں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے

کردار مر چکے ہیں لیکن میں جی رہا ہوں
میں کیسی داستاں ہوں مجھ کو خبر نہیں ہے