EN हिंदी
بے وفا ہوں نہ وفادار ہوں میں | شیح شیری
bewafa hun na wafadar hun main

غزل

بے وفا ہوں نہ وفادار ہوں میں

خالد احمد

;

بے وفا ہوں نہ وفادار ہوں میں
سچ تو یہ ہے کہ اداکار ہوں میں

سی دیئے اس نے مرے ہونٹ تو کیا
اب مجسم لب اظہار ہوں میں

میرے ہاتھوں میں گڑے ہیں کانٹے
پھول ہوں اور سر دار ہوں میں

ہر کرن ڈوب چلی صورت نبض
کن اندھیروں میں ضیا بار ہوں میں

ذہن ہے سر پہ لٹکتی تلوار
کن عقائد میں گرفتار ہوں میں

اس لیے مجھ سے خفا ہے کوئی
اس کا ہوتے ہوئے خوددار ہوں میں