EN हिंदी
بہر چراغ خود کو جلانے والی میں | شیح شیری
behr-e-charagh KHud ko jalane wali main

غزل

بہر چراغ خود کو جلانے والی میں

عذرا پروین

;

بہر چراغ خود کو جلانے والی میں
دھوئیں میں اپنے کرب چھپانے والی میں

ہریالی درکار اڑانیں بھی پیاری
کدھر چلی میں کدھر تھی جانے والی میں

دھنک رتوں کے جال بچھانے والا تو
الجھ کے اپنا آپ گنوانے والی میں

میری چپ کا جشن منانے والا تو
تلواروں سے کاٹ چرانے والی میں

پونجی سن کر سمٹ نہ پانے والا تو
سکہ سکہ تجھے چرانے والی میں