بہر چراغ خود کو جلانے والی میں
دھوئیں میں اپنے کرب چھپانے والی میں
ہریالی درکار اڑانیں بھی پیاری
کدھر چلی میں کدھر تھی جانے والی میں
دھنک رتوں کے جال بچھانے والا تو
الجھ کے اپنا آپ گنوانے والی میں
میری چپ کا جشن منانے والا تو
تلواروں سے کاٹ چرانے والی میں
پونجی سن کر سمٹ نہ پانے والا تو
سکہ سکہ تجھے چرانے والی میں
غزل
بہر چراغ خود کو جلانے والی میں
عذرا پروین