EN हिंदी
بیگانہ ہو کے بزم جہاں دیکھتا ہوں میں | شیح شیری
begana ho ke bazm-e-jahan dekhta hun main

غزل

بیگانہ ہو کے بزم جہاں دیکھتا ہوں میں

شکیل بدایونی

;

بیگانہ ہو کے بزم جہاں دیکھتا ہوں میں
دنیا کے رنگ و بو کا سماں دیکھتا ہوں میں

روشن ضمیر جیسے کوئی صرف دید ہوئے
یوں جلوہ ہائے کون و مکاں دیکھتا ہوں میں

ارزاں ہے ظلم و جور کی افتادگی مگر
جنس‌ و‌ وفا و مہر گراں دیکھتا ہوں میں

اک سمت جشن شادی و ہنگامۂ نشاط
اک سمت حشر آہ و فغاں دیکھتا ہوں میں

شرح الم دراز ہے القصہ اے شکیلؔ
اک داغ اپنے دل میں نہاں دیکھتا ہوں میں