بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا
اے ہوائے صبح تو نے کیا کیا
کی عطا ہر گل کو اک رنگیں قبا
بوئے گل کو شہر میں رسوا کیا
کیا تجھے وہ صبح کاذب یاد ہے
روشنی سے تو نے جب پردہ کیا
بے خیالی میں ستارے چن لیے
جگمگاتی رات کو اندھا کیا
جاتے جاتے شام یک دم ہنس پڑی
اک ستارہ دیر تک رویا کیا
روٹھ کر گھر سے گیا تو کتنی بار
کیا در و دیوار نے پیچھا کیا
اپنی عریانی چھپانے کے لیے
تو نے سارے شہر کو ننگا کیا
غزل
بے زباں کلیوں کا دل میلا کیا
وزیر آغا