EN हिंदी
بے وجہ نہیں ان کا بے خود کو بلانا ہے | شیح شیری
be-wajh nahin un ka be-KHud ko bulana hai

غزل

بے وجہ نہیں ان کا بے خود کو بلانا ہے

عباس علی خاں بیخود

;

بے وجہ نہیں ان کا بے خود کو بلانا ہے
آئینۂ حیرت سے محفل کو سجانا ہے

یار غم ہستی کا ہے تذکرہ لا حاصل
مجبور کا جینا ہی اک بار اٹھانا ہے

مجھ سے جو سر محفل تم آنکھ چراتے ہو
کیا راز محبت کو افسانہ بنانا ہے

حالت کے تغیر پر ہو ماتم ماضی کیوں
اک وہ بھی زمانہ تھا اک یہ بھی زمانا ہے

ہے گوشۂ تنہائی منظور مجھے بیخودؔ
اس بزم میں جانا تو جی اور جلانا ہے