بے وجہ آپ ہمیں کاش نہ یوں ٹھکراتے
آزما لیتے یا دستور بدلتے جاتے
لاکھ چاہا کہ ہو پہچان کوئی اپنی بھی
کاش ہم آپ کے ہی نام سے جانے جاتے
یہ بھی احساں نہ کیا آپ نے روٹھو ہم سے
اک بہانہ تو ملا ہوتا منانے آتے
خوب گہری جو لگی چوٹ تو ہم نے جانا
وقت لگتا ہے کسی درد کو جاتے جاتے
غزل
بے وجہ آپ ہمیں کاش نہ یوں ٹھکراتے
جتیندر ویر یخمی جے ویرؔ