EN हिंदी
بے صدا دم بخود فضا سے ڈر | شیح شیری
be-sada dam-ba-KHud faza se Dar

غزل

بے صدا دم بخود فضا سے ڈر

وزیر آغا

;

بے صدا دم بخود فضا سے ڈر
خشک پتہ ہے تو ہوا سے ڈر

کورے کاغذ کی سادگی پہ نہ جا
گنگ لفظوں کی اس ردا سے ڈر

آسماں سے نہ اس قدر گھبرا
تو زمیں کی سزا جزا سے ڈر

جانے کس کھونٹ تجھ کو لے جائیں
شاہزادے نقوش پا سے ڈر

ترک دست طلب پہ مت اترا
اپنے دل میں چھپے گدا سے ڈر

عرش تک بھی اڑان ہے اپنی
ہم پرندوں کی بد دعا سے ڈر

آرزو اک نئے جنم کی نہ کر
اتنی لمبی کڑی سزا سے ڈر