بے صدا دم بخود فضا سے ڈر
خشک پتہ ہے تو ہوا سے ڈر
کورے کاغذ کی سادگی پہ نہ جا
گنگ لفظوں کی اس ردا سے ڈر
آسماں سے نہ اس قدر گھبرا
تو زمیں کی سزا جزا سے ڈر
جانے کس کھونٹ تجھ کو لے جائیں
شاہزادے نقوش پا سے ڈر
ترک دست طلب پہ مت اترا
اپنے دل میں چھپے گدا سے ڈر
عرش تک بھی اڑان ہے اپنی
ہم پرندوں کی بد دعا سے ڈر
آرزو اک نئے جنم کی نہ کر
اتنی لمبی کڑی سزا سے ڈر
غزل
بے صدا دم بخود فضا سے ڈر
وزیر آغا