بے قراری سی بے قراری ہے
اب یہی زندگی ہماری ہے
میں نے اس کو پچھاڑنا ہے میاں
میری سائے سے جنگ جاری ہے
عشق کرنا بھی لازمی ہے مگر
مجھ پہ گھر کی بھی ذمہ داری ہے
پیار ہے مجھ کو زندگی سے بہت
اور تو زندگی سے پیاری ہے
میں کبھی خود کو چھوڑتا ہی نہیں
میری خود سے الگ سی یاری ہے
شہر کا شہر سو گیا تابشؔ
اب مرے جاگنے کی باری ہے

غزل
بے قراری سی بے قراری ہے
توصیف تابش