بے خودی میں عجب مزا دیکھا
سر مخفی کو برملا دیکھا
آپ ہی گل ہی آپ ہی بلبل
اس کو ہر رنگ آشنا دیکھا
کہتا ہے آپ سمجھے بھی ہے آپ
اس کو ہر شے میں خود نما دیکھا
صورت قیس میں ہوا مجنوں
شکل لیلیٰ میں خوش نما دیکھا
آپ ہی بن کے عیسیٰ اور مردہ
آپ ہی آپ کو جلا دیکھا
ہو بر افروختہ بہ صورت شمع
شکل پروانہ میں جلا دیکھا
ساغر بے خودی سے ہو سرشار
ہم نے ہر شے میں اب خدا دیکھا
عالم عشق میں کہیں کیا ہم
جلوۂ حسن جا بجا دیکھا
فیض خادم صفی سے اے آثمؔ
اس کو دیکھا جسے نہ تھا دیکھا
غزل
بے خودی میں عجب مزا دیکھا
شاہ آثم