بے کسی سے مرنے مرنے کا بھرم رہ جائے گا
وہ ضرور آئیں گے جب آنکھوں میں دم رہ جائے گا
کیا خوشی میں زندگی کا ہوش کم رہ جائے گا
غم اگر مٹ بھی گیا احساس غم رہ جائے گا
ہائے وہ اک عالم بے تابئ پنہاں کہ جب
فاصلہ منزل سے اپنا دو قدم رہ جائے گا
چھیڑ دی میں نے اگر روداد حسن شش جہت
نا مکمل قصۂ دیر و حرم رہ جائے گا
غزل
بے کسی سے مرنے مرنے کا بھرم رہ جائے گا
شکیل بدایونی