EN हिंदी
بے کسی پر ظلم لا محدود ہے | شیح شیری
be-kasi par zulm la-mahdud hai

غزل

بے کسی پر ظلم لا محدود ہے

اقبال کیفی

;

بے کسی پر ظلم لا محدود ہے
مطلع انصاف ابرآلود ہے

وقت کی قیمت ادا کرنے کے بعد
عہد کا فرعون پھر مسجود ہے

ہر طرف زر کی پرستش ہے یہاں
سنتے آئے تھے خدا معبود ہے

چار سو ہے آتش و آہن کا کھیل
اور خلا میں شعلہ و بارود ہے

تابش علم و ہنر ہے بے ثمر
کاوش حسن عمل بے سود ہے

امن کیفیؔ ہو نہیں سکتا کبھی
جب تلک ظلم و ستم موجود ہے