EN हिंदी
بے حسی کی بھیڑ میں وہ کھو گیا | شیح شیری
be-hisi ki bhiD mein wo kho gaya

غزل

بے حسی کی بھیڑ میں وہ کھو گیا

مظہر عباس

;

بے حسی کی بھیڑ میں وہ کھو گیا
خوف تھا جس کا وہی کل ہو گیا

ہر قدم پر پاؤں کیوں زخمی ہوئے
راہ حق میں کون کانٹے بو گیا

رات بھر تو چاند جاگا میرے ساتھ
پھر سحر کے وقت تھک کر سو گیا

ماں نے بس پانی ابالا رات بھر
روتے روتے اس کا بچہ سو گیا

وہ کہیں کا بھی نہ مظہرؔ ہو سکا
ہاتھ کو مجھ سے چھڑا کر جو گیا