EN हिंदी
بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے | شیح شیری
be-dili kya yunhi din guzar jaenge

غزل

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے

جون ایلیا

;

بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے

رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے

یہ خراباتیان خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے

کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے

ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے