EN हिंदी
بزم دنیا جس کو کہتے ہیں وہ پاگل خانہ تھا | شیح شیری
bazm-e-duniya jis ko kahte hain wo pagal-KHana tha

غزل

بزم دنیا جس کو کہتے ہیں وہ پاگل خانہ تھا

ناطق گلاوٹھی

;

بزم دنیا جس کو کہتے ہیں وہ پاگل خانہ تھا
ہم نے خود دیکھا ہے مطلب کا ہر اک دیوانہ تھا

باغباں یہ چار تنکے تھے پڑے رہتے کہیں
نخل ماتم پر بھی کیا بھاری مرا کاشانہ تھا

اے شب ہجراں زیادہ پاؤں پھیلاتی ہے کیوں
بھر گیا جتنا ہماری عمر کا پیمانہ تھا

ڈھونڈو تو بت بھی یہیں مل جائیں گے مرد خدا
ہم نے دیکھا ہے حرم ہی میں کہیں بت خانہ تھا

کر گیا کیوں کر بیان درد دل ان پر اثر
یہ تو اے ناطقؔ کوئی افسوں نہ تھا افسانہ تھا