بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے
مرے ماتھے پہ جو بندی لگی ہے
سبھی شہدے اکٹھا ہو گئے ہیں
یہاں کیا حسن کی منڈی لگی ہے
برہمن زاد ہوں یہ دھیان رکھنا
سنا ہے پھر کوئی اچھی لگی ہے
یقیں کر لو مرے ہاتھوں میں اب تک
تمہارے نام کی مہندی لگی ہے
غزل
بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے
سیدہ عرشیہ حق