EN हिंदी
بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے | شیح شیری
batao to tumhein kaisi lagi hai

غزل

بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے

سیدہ عرشیہ حق

;

بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے
مرے ماتھے پہ جو بندی لگی ہے

سبھی شہدے اکٹھا ہو گئے ہیں
یہاں کیا حسن کی منڈی لگی ہے

برہمن زاد ہوں یہ دھیان رکھنا
سنا ہے پھر کوئی اچھی لگی ہے

یقیں کر لو مرے ہاتھوں میں اب تک
تمہارے نام کی مہندی لگی ہے