بتائیں کیا کہ کتنا جانتے ہیں
تمہیں تم سے زیادہ جانتے ہیں
خموشی سے عیاں ہوتا ہے ان کی
وہ اپنی بات کہنا جانتے ہیں
بہت پڑھ کر ہوا یہ علم ہم کو
کہ ہم کتنا ذرا سا جنتے ہیں
قلم کاغذ ہمارے شیر اور تم
اسے ہم اپنی دنیا جانتے ہیں
ہم آ جاتے ہیں اکثر اپنے آگے
مگر ہم بچ نکلنا جانتے ہیں
پتہ ہے روٹھنے والے کو آصفؔ
کہ ہم رشتے نبھانا جانتے ہیں
غزل
بتائیں کیا کہ کتنا جانتے ہیں
آصف امان سیفی