بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی
یوں ختم شب ہوئی سحر آسان ہو گئی
بے فکر ہو گیا ہوں دل و جاں سے اس لئے
اس کی نگاہ ناز نگہبان ہو گئی
ہے مرتبہ بلند ستاروں سے اے فلک
میرا نصیب خاک خراسان ہو گئی
شفاف تھا یہ شیشۂ دل اس کے سامنے
بجلی کڑک کے آپ ہی حیران ہو گئی
الجھا ہوا تھا عشق میں پہلے ہی نا مراد
ناگاہ رخ پہ زلف پریشان ہو گئی
غزل
بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی
عفیف سراج