EN हिंदी
بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی | شیح شیری
basti tamam KHwab ki viran ho gai

غزل

بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی

عفیف سراج

;

بستی تمام خواب کی ویران ہو گئی
یوں ختم شب ہوئی سحر آسان ہو گئی

بے فکر ہو گیا ہوں دل و جاں سے اس لئے
اس کی نگاہ ناز نگہبان ہو گئی

ہے مرتبہ بلند ستاروں سے اے فلک
میرا نصیب خاک خراسان ہو گئی

شفاف تھا یہ شیشۂ دل اس کے سامنے
بجلی کڑک کے آپ ہی حیران ہو گئی

الجھا ہوا تھا عشق میں پہلے ہی نا مراد
ناگاہ رخ پہ زلف پریشان ہو گئی