بس سلیقے سے ذرا برباد ہونا ہے تمہیں
اس خرابے میں اگر آباد ہونا ہے تمہیں
آشنا تہذیب خاموشی سے ہونا شرط ہے
دوستو گر واقعی فریاد ہونا ہے تمہیں
وصل کی ساعت تمہارے قرب سے مجھ پر کھلا
اک نہ اک دن ہجر کی میعاد ہونا ہے تمہیں
عشق کرتے وقت میرے ذہن میں ہرگز نہ تھا
شاعری میں اس طرح ایجاد ہونا ہے تمہیں
میں خدا کے فیصلے سے خوش ہوں یہ بھی لطف ہے
میری نا تعمیر کی بنیاد ہونا ہے تمہیں

غزل
بس سلیقے سے ذرا برباد ہونا ہے تمہیں
شہرام سرمدی