EN हिंदी
بس ہو بھی چکیں حسرت پرواز کی باتیں | شیح شیری
bas ho bhi chukin hasrat-e-parwaz ki baaten

غزل

بس ہو بھی چکیں حسرت پرواز کی باتیں

خورشید الاسلام

;

بس ہو بھی چکیں حسرت پرواز کی باتیں
پھر چھیڑ کسی انجمن ناز کی باتیں

عریانی احساس ہے کچھ حسن نہ کچھ عشق
یہ راز کی باتیں ہیں نہ وہ راز کی باتیں

سادہ سا مزے دار سا اک شخص ہو جیسے
سنتے ہیں وہ کس لطف سے غماز کی باتیں

کچھ ذوق بھی عبرت کا طبیعت میں ہے باقی
کچھ ذوق کی حامل بھی ہیں طناز کی باتیں

مطرب جو ہنر مند ہو دم ساز ہو پھر دیکھ
ہر ساز میں مستور ہیں ہر ساز کی باتیں

پامال یہ جانے کہ سرافراز ہے وہ بھی
پامال سے یوں کیجے سرافراز کی باتیں