EN हिंदी
بس ایک شے مرے اندر تمام ہوتی ہوئی | شیح شیری
bas ek shai mere andar tamam hoti hui

غزل

بس ایک شے مرے اندر تمام ہوتی ہوئی

تالیف حیدر

;

بس ایک شے مرے اندر تمام ہوتی ہوئی
مری حکایت جاں سست گام ہوتی ہوئی

میں رات اپنے بدن کی صدا سے لڑتا ہوا
اور اس کی خامشی محو کلام ہوتی ہوئی

یہ حرص شب ہے یا کوئی ہوائے ہستی ہے
جو روز روز ہے یوں بے لگام ہوتی ہوئی

بدی بڑی ہی ادا سے جہان ہستی میں
خراب ہوتے ہوئے نیک نام ہوتی ہوئی

عجیب رنگ بدلتی ہوئی مری دنیا
بہ زیر شام سفر نیل گام ہوتی ہوئی