EN हिंदी
بس ایک بات کی اس کو خبر ضروری ہے | شیح شیری
bas ek baat ki usko KHabar zaruri hai

غزل

بس ایک بات کی اس کو خبر ضروری ہے

آفتاب حسین

;

بس ایک بات کی اس کو خبر ضروری ہے
کہ وہ ہمارے لیے کس قدر ضروری ہے

دلوں میں درد کی دولت بچا بچا کے رکھو
یہ وہ متاع ہے جو عمر بھر ضروری ہے

نہیں ضرور کہ مقدور ہو تو ساتھ رکھیں
کبھی کبھار مگر نوحہ گر ضروری ہے

کبھی تو کھیل پرندے بھی ہار جاتے ہیں
ہوا کہیں کی بھی ہو مستقر ضروری ہے

یہ کیا ضرور کہ مست اپنے آپ ہی میں رہیں
ادھر ادھر کی بھی کچھ کچھ خبر ضروری ہے

مفر نہیں غم دنیا سے آفتاب حسینؔ
بہت کٹھن ہے یہ منزل مگر ضروری ہے