EN हिंदी
برسوں کے جیسے لمحوں میں یہ رات گزرتی جائے گی | شیح شیری
barson ke jaise lamhon mein ye raat guzarti jaegi

غزل

برسوں کے جیسے لمحوں میں یہ رات گزرتی جائے گی

عفیف سراج

;

برسوں کے جیسے لمحوں میں یہ رات گزرتی جائے گی
تم سامنے آئے گر دل کی دھڑکن بھی ٹھہر ہی جائے گی

پردے میں رہوں آنکھیں میری بیتاب تو ہیں پر تاب نہیں
بے تابئ دل لمحاتی ہے حالت یہ سنبھالی جائے گی

آئینۂ دل شفاف تو ہو ہم کو بھی سنورنا لازم ہے
ہم کو بھی پتہ ہے ملنے پر چہرے کی بحالی جائے گی

کچھ خود میں کشش پیدا کر لو کہ محفل تم سے آنکھ بھرے
یہ چال بڑے عیار کی ہے یہ چال نہ خالی جائے گی

اے کاشف سوز‌ ہستی سن ہے تجھ میں نہاں اسرار کی بو
گر تیرا گزر گلشن سے ہوا ہر بات نکالی جائے گی