EN हिंदी
برسوں غم گیسو میں گرفتار تو رکھا | شیح شیری
barson gham-e-gesu mein giraftar to rakkha

غزل

برسوں غم گیسو میں گرفتار تو رکھا

بیگم لکھنوی

;

برسوں غم گیسو میں گرفتار تو رکھا
اب کہتے ہو کیا تم نے مجھے مار تو رکھا

کچھ بے ادبی اور شب وصل نہیں کی
ہاں یار کے رخسار پہ رخسار تو رکھا

اتنا بھی غنیمت ہے تری طرف سے ظالم
کھڑکی نہ رکھی روزن دیوار تو رکھا

وہ ذبح کرے یا نہ کرے غم نہیں اس کا
سر ہم نے تہہ خنجر خوں خوار تو رکھا

اس عشق کی ہمت کے میں صدقے ہوں کہ بیگمؔ
ہر وقت مجھے مرنے پہ تیار تو رکھا