برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ
روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ
آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ
ٹپکے گا لہو اور مرے دیدۂ تر سے
دھڑکے گا دل خانۂ خراب اور زیادہ
ہوگی مری باتوں سے انہیں اور بھی حیرت
آئے گا انہیں مجھ سے حجاب اور زیادہ
اسے مطرب بیباک کوئی اور بھی نغمہ
اے ساقیٔ فیاض شراب اور زیادہ
غزل
برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ
اسرار الحق مجاز