برائے تشنہ لب پانی نہیں ہے
سمندر کا کوئی ثانی نہیں ہے
ہمارا گھر بھی صحرا ہو گیا ہے
مگر غالبؔ سی ویرانی نہیں ہے
رگوں میں خون شوخی کر رہا ہے
ستارہ سی وہ پیشانی نہیں ہے
میں اپنے گھر کے اندر چین سے ہوں
کسی شے کی فراوانی نہیں ہے
نظام جسم جمہوری ہے خالدؔ
کسی جذبے کی سلطانی نہیں ہے
غزل
برائے تشنہ لب پانی نہیں ہے
خالد ؔمحمود