EN हिंदी
بنتے ہیں فرزانے لوگ | شیح شیری
bante hain farzane log

غزل

بنتے ہیں فرزانے لوگ

امیر قزلباش

;

بنتے ہیں فرزانے لوگ
کتنے ہیں دیوانے لوگ

دیر و حرم کی راہ سے ہی
جاتے ہیں مے خانے لوگ

دیکھ کے مجھ کو گم صم ہیں
آئے تھے سمجھانے لوگ

کیا سنتے ناصح کی بات
ہم ٹھہرے دیوانے لوگ

نیچی نظر سے مجھ کو نہ دیکھو
گھڑ لیں گے افسانے لوگ

دیوانہ کہتے ہیں امیرؔ
خوب مجھے پہچانے لوگ