EN हिंदी
بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں | شیح شیری
bank ki jalwa-gari par ghash hun

غزل

بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں

انشاءؔ اللہ خاں

;

بنک کی جلوہ‌ گری پر غش ہوں
یعنی اس سبز پری پر غش ہوں

گرچہ دنیا کے ہنر ہیں لیکن
اپنے میں بے ہنری پر غش ہوں

برق کی طرح نہ تڑپوں کیوں کر
تیری پوشاک زری پر غش ہوں

اس کی پشواز کی سے لائی باس
اس کی میں گود بھری پر غش ہوں

غش نسیم سحری ہے مجھ پر
میں نسیم سحری پر غش ہوں

اسے کچھ ہو نہ سکا انشاؔ میں
آہ کی بے اثری پر غش ہوں