EN हिंदी
بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار | شیح شیری
bane hue hain fasil-e-nazar dar-o-diwar

غزل

بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار

مظفر حنفی

;

بنے ہوئے ہیں فصیل نظر در و دیوار
ہر اک طرف در و دیوار پر در و دیوار

مجھے بھی در بدری میں ہی لطف آتا ہے
مری بلا سے فراہم نہ کر در و دیوار

ہمارے گھر میں تو مینار بن گئی ہر اینٹ
چھتوں کی حد میں اٹھاتے ہیں سر در و دیوار

گھٹا کا کیا ہے برس کر نکل گئی آگے
یہاں سسکتے رہے رات بھر در و دیوار

ہمارے راز میں شامل رہے پڑوسی بھی
اسی لیے تو ہیں دیوار و در در و دیوار

خبر نہ پھیلنے پائے کہ جا رہا ہے کوئی
نہیں تو سر پہ اٹھا لیں گے گھر در و دیوار

ترا بدن تو سلامت ہے اے مظفرؔ پھر
یہ کس کے خون سے ہیں تر بہ تر در و دیوار