EN हिंदी
بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے | شیح شیری
bande hain teri chhab ke mah se jamal wale

غزل

بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے

ولی عزلت

;

بندے ہیں تیری چھب کے مہ سے جمال والے
سب گل سے گال والے سنبل سے بال والے

سیدھی ادا بھی بھولے گئے داغ ہو چھبیلے
اے ٹیڑھی چال والے ٹھوڑی کے خال والے

مت ہو تو نیلا پیلا بخت سیہ کر اجلی
اے الفی شال والے بھگوے رومال والے

کر سرمہ خاک ساری دل کی نین سے دیکھا
چل گئے وہ حال والے رہ گئے ہیں قال والے

دھوپوں میں پی جو نکلے تب آب پاشی کرنے
دنگ و دوال والے ہوویں پکھال والے

عزلتؔ کی آہوں آگے تیری نگاہوں آگے
کیا شعلے جھال والے کیا نیزے بھال والے