EN हिंदी
بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ | شیح شیری
band dariche suni galiyan an-dekhe anjaane log

غزل

بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ

اعتبار ساجد

;

بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ
کس نگری میں آ نکلے ہیں ساجدؔ ہم دیوانے لوگ

ایک ہمی ناواقف ٹھہرے روپ نگر کی گلیوں سے
بھیس بدل کر ملنے والے سب جانے پہچانے لوگ

دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب
آپ کی بات کا کہنا ہی کیا آپ ہوئے فرزانے لوگ

شکوہ کیا اور کیسی شکایت آخر کچھ بنیاد تو ہو
تم پر میرا حق ہی کیا ہے تم ٹھہرے بیگانے لوگ

شہر کہاں خالی رہتا ہے یہ دریا ہر دم بہتا ہے
اور بہت سے مل جائیں گے ہم ایسے دیوانے لوگ

سنا ہے اس کے عہد وفا میں ہوا بھی مفت نہیں ملتی
ان گلیوں میں ہر ہر سانس پہ بھرتے ہیں جرمانے لوگ