بن کے حسرت سما گیا اک شخص
مجھ کو آنسو بنا گیا اک شخص
سوچ ہالے پہ انتظار لکھا
اور رستے دکھا گیا اک شخص
میرے جیون کی ڈائری میں لکھا
باب قسمت مٹا گیا اک شخص
کربلا میں ہے روزگار الم
کام کیسا لگا گیا اک شخص
میں نے اس سے وفا کا ذکر کیا
پر برا کیوں منا گیا اک شخص
کر کے جیون سے بے نیاز مجھے
جینے کا ڈھب سکھا گیا اک شخص

غزل
بن کے حسرت سما گیا اک شخص
ابن امید