EN हिंदी
بن بن کے بگڑ جائے گی تدبیر کہاں تک | شیح شیری
ban ban ke bigaD jaegi tadbir kahan tak

غزل

بن بن کے بگڑ جائے گی تدبیر کہاں تک

مرزا مائل دہلوی

;

بن بن کے بگڑ جائے گی تدبیر کہاں تک
چکر میں رکھے گی مجھے تقدیر کہاں تک

کچھ غیر کی جانب نگہ ناز کی حد بھی
کھاتا رہے محفل میں کوئی تیر کہاں تک

جاتا ہوں اسے ڈھونڈنے محفل میں عدو کی
دیکھوں تو بگڑتی ہے یہ تقدیر کہاں تک