بلا سے نام وہ میرا اچھال دیتا ہے
مگر جو زہر ہے دل کا نکال دیتا ہے
بہت قریب ہے میرے بہت قریب ہے وہ
کوئی کسی کو یونہی کب ملال دیتا ہے
میں سوتا رہتا ہوں اور جانے کب خدا میرا
اندھیری رات کو سورج میں ڈھال دیتا ہے
ہم اپنے خواب جو آنکھوں میں لا کے رکھتے ہیں
اجازتیں ہمیں اس کی خیال دیتا ہے
بدن پہ اپنے ٹھہرنے کے ایک لمحے میں
یہ لمس روح کی پرتیں اجال دیتا ہے

غزل
بلا سے نام وہ میرا اچھال دیتا ہے
سرفراز نواز