EN हिंदी
بلا سے کوئی کہے دن کو رات چپ رہنا | شیح شیری
bala se koi kahe din ko raat chup rahna

غزل

بلا سے کوئی کہے دن کو رات چپ رہنا

خورشید طلب

;

بلا سے کوئی کہے دن کو رات چپ رہنا
تم اپنے ہونٹوں پہ رکھ لینا ہات چپ رہنا

کہیں پہ کچھ بھی نظر آئے پوچھنا مت کچھ
کبھی نکلنا اگر میرے ساتھ چپ رہنا

خدا نے بخشا ہے کیا ظرف موم بتی کو
پگھلتے رہنا مگر ساری رات چپ رہنا

تمہارے سر پہ بگولے بھی آ کے چیخیں گے
مگر بھلانا نہیں میری بات چپ رہنا

تمہاری چیخ تمہیں بے پناہ کر دے گی
شکاری کب سے لگائے ہے گھات چپ رہنا

زبان تالو میں پیوست کر کے رکھنا طلبؔ
کوئی مذاق ہے کیا تا حیات چپ رہنا