EN हिंदी
بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے | شیح شیری
bala se KHalq ho be-dard ishq kya gham hai

غزل

بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے

عشق اورنگ آبادی

;

بلا سے خلق ہو بے درد عشق کیا غم ہے
جراحت دل محزوں کا درد مرہم ہے

جہاں میں غم سے کوئی عشرت کدہ نہیں خالی
ہے شمع بزم میں گریاں چمن میں شبنم ہے

ہوں آب دیدہ میں نرگس پہ دیکھ کر شبنم
کہ آہ چشم کی صورت بھی اشک سے نم ہے

رکھے ہے لطف شبستان بزم منعم لیک
سواد شام غریباں کا اور عالم ہے

گلوں کا چاک گریباں ہیں بلبلیں نالاں
چمن میں عشقؔ خدا جانے کس کا ماتم ہے