EN हिंदी
بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ | شیح شیری
bala se gar rahe ye na-shunida

غزل

بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ

شان بھارتی

;

بلا سے گر رہے یہ ناشنیدہ
مری مانو لکھو اپنا قصیدہ

شب غم کاٹنے والوں سے پوچھو
ہے کتنی شوخ صبح نودمیدہ

کرو گے تم اسے نذر جنوں کیا
قبائے زندگی خود ہے دریدہ

سنبھلنا اور بھی دشوار ہوگا
مجھے کہتی ہے دنیا برگزیدہ