EN हिंदी
بلا کی پیاس تھی حد نظر میں پانی تھا | شیح شیری
bala ki pyas thi hadd-e-nazar mein pani tha

غزل

بلا کی پیاس تھی حد نظر میں پانی تھا

خالد کرار

;

بلا کی پیاس تھی حد نظر میں پانی تھا
کہ آج خواب میں صحرا تھا گھر میں پانی تھا

پھر اس کے بعد مری رات بے مثال ہوئی
ادھر وہ شعلہ بدن تھا ادھر میں پانی تھا

نہ جانے خاک کے مژگاں پہ آبشار تھا کیا
مرا قصور تھا میرے شرر میں پانی تھا

تمام عمر یہ عقدہ نہ وا ہوا مجھ پر
کہ ہاتھ میں تھا یا چشم خضر میں پانی تھا

عجیب دشت تمنا سے تھا گزر خالدؔ
بدن میں ریگ رواں تھی سفر میں پانی تھا