EN हिंदी
بجا یہ رونق محفل مگر کہاں ہیں وہ لوگ (ردیف .. ے) | شیح شیری
baja ye raunaq-e-mahfil magar kahan hain wo log

غزل

بجا یہ رونق محفل مگر کہاں ہیں وہ لوگ (ردیف .. ے)

سلیم احمد

;

بجا یہ رونق محفل مگر کہاں ہیں وہ لوگ
یہاں جو اہل محبت کے جانشیں ہوں گے

کہاں سے آج مری روح میں چمک اٹھے
وہ تیرے دکھ جو تجھے یاد بھی نہیں ہوں گے

زمانہ گرم سفر ہے کہیں تو پائے گا
وہ دل جو مہر و محبت کی سرزمیں ہوں گے

میں کر رہا ہوں تری چشم نم سے اندازہ
کہ آنے والے زمانے بہت حسیں ہوں گے

سلیمؔ گھر سے نکل کر نہ جاؤ صحرا میں
ہوا کے راگ بہت درد آفریں ہوں گے