EN हिंदी
بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر | شیح شیری
baiTha nahin hun saya-e-diwar dekh kar

غزل

بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر

بسمل سعیدی

;

بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر
ٹھہرا ہوا ہوں وقت کی رفتار دیکھ کر

ہم مشربی کی شرم گوارا نہ ہو سکی
خود چھوڑ دی ہے شیخ کو مے خوار دیکھ کر

کیا جانے بحر عشق میں کتنے ہوئے ہیں غرق
ساحل سے سطح آب کو ہموار دیکھ کر

ہیں آج تک نگاہ میں حالانکہ آج تک
دیکھا نہ پھر کبھی انہیں اک بار دیکھ کر

بسملؔ تم آج روتے ہو انجام عشق کو
ہم کل سمجھ گئے تھے کچھ آثار دیکھ کر