EN हिंदी
بیٹھ جا کر سر منبر واعظ | شیح شیری
baiTh ja kar sar-e-mimbar waiz

غزل

بیٹھ جا کر سر منبر واعظ

جلیلؔ مانک پوری

;

بیٹھ جا کر سر منبر واعظ
ہو گیا تو تو مرے سر واعظ

مے تو جائز نہیں یہ جائز ہے
روز کھاتا ہے مرا سر واعظ

بند کرتا ہے در توبہ کیوں
کھول کر وعظ کا دفتر واعظ

واعظوں کی میں کروں کیا تعریف
گھر میں مے خوار ہیں باہر واعظ

میکشوں ہی کے لئے ہے یہ بات
جو ہے دل میں وہی لب پر واعظ

دیکھ کس رنگ سے اٹھی ہے گھٹا
تہہ کر اب وعظ کا دفتر واعظ

کس طرح پیتے ہیں پینے والے
دیکھ لینا لب کوثر واعظ

موت بھی آتی ہے تو حیلے سے
آ گیا رندوں میں کیوں کر واعظ

سختیاں رندوں پہ کرتے کرتے
عقل پر پڑ گئے پتھر واعظ

آتش تر کا جو پڑ جائے مزہ
پھونک دے وعظ کا دفتر واعظ

رند آپے سے جو باہر ہیں تو ہوں
تو نہ ہو جامے سے باہر واعظ

شیشۂ دل کا خدا حافظ ہے
تیری ہر بات ہے پتھر واعظ

ذکر مے وعظ میں جب آتا ہے
جھومتا ہے سر منبر واعظ

لے کے آنکھوں سے لگاتا ساغر
پڑھ جو لیتا خط ساغر واعظ

محفل وعظ میں کیوں جاؤں جلیلؔ
ہیں مجھے شیشہ و ساغر واعظ