EN हिंदी
بہت اکتا گیا ہوں اپنے جی سے | شیح شیری
bahut ukta gaya hun apne ji se

غزل

بہت اکتا گیا ہوں اپنے جی سے

وشو ناتھ درد

;

بہت اکتا گیا ہوں اپنے جی سے
مرا دل بھر گیا ہے ہر کسی سے

بہ زعم خود اجل سے میں لڑا ہوں
بہ زعم خود میں ہارا زندگی سے

نہ جانے کس گلی میں کھو گیا ہوں
میں کٹ کر آپ اپنی زندگی سے

مرا ماضی مری یادیں کہاں ہیں
یہ پوچھوں اب تو کیا پوچھوں کسی سے

نہ جانے کتنے عنواں رشک کرتے
جو اپنی داستاں کہتے کسی سے

جو آئے جس کے جی میں دردؔ کہہ لے
سنوں گا ہر کسی کی میں خوشی سے