EN हिंदी
بہت اداس ہے ماہ تمام کس کے لیے | شیح شیری
bahut udas hai mah-e-tamam kis ke liye

غزل

بہت اداس ہے ماہ تمام کس کے لیے

راشد انور راشد

;

بہت اداس ہے ماہ تمام کس کے لیے
رکی ہوئی ہے منڈیروں پہ شام کس کے لیے

بھلا کے خود کو چلو گہری نیند سوتے ہیں
اگر کریں بھی تو نیندیں حرام کس کے لیے

کہ اس دیار میں کون آیا ہے جو آئے گا
ہمیں بتاؤ کہ یہ اہتمام کس کے لیے

انہیں بھی کاش کسی روز یہ پتہ تو چلے
بنے ہیں شوق سے ہم بھی غلام کس کے لیے

وہ کوئی اور نہیں ہے تو ایک بات بتا
چھلک رہے ہیں نگاہوں کے جام کس کے لیے