بہت تذکرہ داستانوں میں تھا
تو کیا وہ کہیں آسمانوں میں تھا
مجھے دیکھ کر کل وہ ہنستا رہا
تو وہ بھی مرے راز دانوں میں تھا
وہ ہر شب چباتا رہا اژدہے
سنا ہے کہ وہ نوجوانوں میں تھا
عجب چیز ہے لمس کی تازگی
نشہ ہی نشہ دو جہانوں میں تھا
اسے زندگی مختصر ہی ملی
مگر خندۂ گل یگانوں میں تھا
وجود اس کا دھرتی سے چمٹا رہا
دھیان اس کا اونچی اڑانوں میں تھا
پرندے فضاؤں میں پھر کھو گئے
دھواں ہی دھواں آشیانوں میں تھا
غزل
بہت تذکرہ داستانوں میں تھا
ابرار اعظمی