بہت رسوا کیا اس عاشقی نے ہر گلی مجھ کو
لیے پھرتی رہی ہر جا یہ میری بیکسی مجھ کو
چھپائے سے نہیں چھپتی حقیقت کھل ہی جاتی ہے
سر بازار لے آئی مری دیوانگی مجھ کو
خبر کیا تھی یہی اک دن قیامت مجھ پہ ڈھائے گی
پسند آئی تھی بچپن میں تری یہ سادگی مجھ کو
نگاہ ناز نے ان کی مجھے اک ارمغاں بخشا
ملا دربار الفت سے شعور زندگی مجھ کو
دل و جان و جگر قربان میں نے کر دیئے سارے
رلاتی ہی رہی اکثر تری بیگانگی مجھ کو
جلالیؔ جادۂ الفت میں جب سے ہے قدم رکھا
رہی ان کے تصور میں ہمیشہ بیکلی مجھ کو

غزل
بہت رسوا کیا اس عاشقی نے ہر گلی مجھ کو
رؤف یاسین جلالی