بہت روشن ہم اپنا نیر تقدیر دیکھیں گے
جب آغوش تصور میں تری تصویر دیکھیں گے
حریم دل کے گرداگرد وہ تنویر دیکھیں گے
جلال مہر انور کو بھی بے توقیر دیکھیں گے
نگاہ دل سے جس دن اسوۂ شبیر دیکھیں گے
خلیل اللہ اپنے خواب کی تعبیر دیکھیں گے
جنون عشق کے الزام میں اے خوش نوا قمری
گلے میں تو نے دیکھا طوق ہم زنجیر دیکھیں گے
الم ہو رنج ہو غم ہو بلا ہو شادمانی ہو
جو تو نے لکھ دیا اے کاتب تقدیر دیکھیں گے
خدا کی راہ میں سب کچھ لٹا کر بیٹھنے والے
خدا کی کل خدائی اپنی ہی جاگیر دیکھیں گے
مرا اعمال نامہ دھل گیا اشک ندامت سے
فرشتے کیا کریں گے کچھ نہ جب تحریر دیکھیں گے
ستم گاروں کو مل جائے گا اپنے ظلم کا بدلہ
کبھی آہ غریباں کو نہ بے تاثیر دیکھیں گے
محبت ہی بنا اے برقؔ ہے تخلیق عالم کی
محبت ہی کو ہر عالم میں عالم گیر دیکھیں گے

غزل
بہت روشن ہم اپنا نیر تقدیر دیکھیں گے
رحمت الٰہی برق اعظمی