بہت روشن ہے شام غم ہماری
کسی کی یاد ہے ہم دم ہماری
غلط ہے لا تعلق ہیں چمن سے
تمہارے پھول اور شبنم ہماری
یہ پلکوں پر نئے آنسو نہیں ہیں
ازل سے آنکھ ہے پر نم ہماری
ہر اک لب پر تبسم دیکھنے کی
تمنا کب ہوئی ہے کم ہماری
کہی ہے ہم نے خود سے بھی بہت کم
نہ پوچھو داستان غم ہماری

غزل
بہت روشن ہے شام غم ہماری
حبیب جالب