EN हिंदी
بہت روشن ہے شام غم ہماری | شیح شیری
bahut raushan hai sham-e-gham hamari

غزل

بہت روشن ہے شام غم ہماری

حبیب جالب

;

بہت روشن ہے شام غم ہماری
کسی کی یاد ہے ہم دم ہماری

غلط ہے لا تعلق ہیں چمن سے
تمہارے پھول اور شبنم ہماری

یہ پلکوں پر نئے آنسو نہیں ہیں
ازل سے آنکھ ہے پر نم ہماری

ہر اک لب پر تبسم دیکھنے کی
تمنا کب ہوئی ہے کم ہماری

کہی ہے ہم نے خود سے بھی بہت کم
نہ پوچھو داستان غم ہماری